بہ ہر صورت ٹھہر جانا پڑے گا
اگر رستے میں مے خانہ پڑے گا

Ù…Ø+بت میں سکون دل Ú©ÛŒ خاطر
کسی دن زہر بھی کھانا پڑے گا

ابھی منزل کہاں اے ذوق منزل
ابھی تو منزلوں جانا پڑے گا

نہ پوچھو مجھ سے وجہ بے قراری
بھری Ù…Ø+فل میں شرمانا Ù¾Ú‘Û’ گا

کہاں جاؤں میں تیرے در سے اٹھ کر
پلٹ کر پھر یہیں آنا پڑے گا

یہی پر لطف الفت ہو تو پختہ
سراپا درد بن جانا پڑے گا

ہیں کیا دیر Ùˆ Ø+رم ان Ú©ÛŒ طلب میں
خدا جانے کہاں جانا پڑے گا

تمنائے وفاداری سلامت
انہیں بھی ہاتھ پھیلانا پڑے گا

جوانی آبروئے زندگی ہے
یہ دولت کھو کے پچھتانا پڑے گا

سمجھ لو جرمؔ دستور Ù…Ø+بت
زمانے بھر کو سمجھانا پڑے گا

جرم Ù…Ø+مد آبادی